Saturday, 11 February 2017

Qanoon ki batein..

.سوال ........ اگر کوئی خاتون فیملی کورٹ سے تنسیخ نکاح کی ڈگری حاصل کرتی ہے ..مگر بعد اس کو احساس ہوتا ہے کے اسکا فیصلہ غلط تھا اور وہ دوبارہ شوہر کے ساتھ آباد ہونا چاہتی ہے تو کیا اس کے لیے اسے ہلا لہ کرنے کی ضرورت ہوگی ..
جواب ...
 میرے مشاھدے میں یہ بات آی ھے کہ تنسیخ نکاح کی ڈگری لینے والی خواتین میں پچاس فیصد وھ خواتین ھوتی ھیں جو واقعی اپنے شوھر یا سسرال کے رویہ سے پریشان ھوتی ھیں مگر پچاس فیصد وھ خواتین ھوتی ھیں جو کسی شخص کے بہکاوے میں آکر شوھر سے طلاق لے لیتی ھیں کیونکہ اس  شخص نے اس سے شادی کا وعدا کیا ھوتا ھے.مگر اکثر دیکھا گیا ھے کہ ایسے دوست خاتون کی پہلے شوھر سے تنسیخ کے بعد خاتون سے شادی کرنے سے مکر جاتے ھیں یوں وھ خاتون کسی کے بہکاوے میں آکر شوھر بھی کھو بیٹھتی ھے اور بند گلی.میں پہنچ جاتی ھے.اکثر پہلا شوھر اس کو اپنانے کو تیار ھوتا ھے مگر ان کے زھن میں ھوتا ھے کہ کیونکہ تنسیخ ھوچکی ھے اس لیے حلالہ کرنا پڑے گا..جو کہ غلط تصور ھوتا ھے.قراں پاک میں حلالہ.شوھر کی طلاق پر ھوتا ھے.فیملی کورٹ صرف نکاح کو منسوخ کرسکتی ھے.عورت کو طلاق دینے کا اختیار صرف شوھر کے پاس ھے.چنانچہ اگر شوھر نے طلاق نہھی دی.کورٹ نے صرف ڈگری دی ھے تو اسی شوھر سے دبارا نکاح ھوسکتا ھے.حلالہ کی ضرورت نہ ھے.اس اھم قانونی نقطہ پر آعلی عدالتی نظایر بھی موجود ھیں..ملاحظہ ھو..
 Pld 2013 lah page 88
Pld 2014 fsc page 43

No comments:

Post a Comment